حوزہ نیوز ایجنسی کی العہد ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ، سعودی حکام مشرقی سعودی عرب کے علاقوں قطیف اور الاحساء کے شیعہ شہریوں کو بغیر کسی الزام کے مسلسل گرفتار کیے جارہے ہیں، رپورٹ کے مطابق ان علاقوں سے حراست میں لیے جانے والی خواتین کی تعداد نو تک پہنچ چکی ہے اور ان کے اہل خانہ کو دھمکی دی گئی ہے کہ انہیں یہ خبر ذرائع ابلاغ تک پہنچانے کا حق نہیں ہے۔
اسی طرح شہید باقر النمر کے بیٹے شیخ حسین النمر کو ان کے لاپتہ ہونے کے کچھ دن بعد ہی گرفتار کیا گیا ہے جو اس علاقے میں مذہبی علما کے خلاف سعودی حکومت کی تازہ ترین کارروائی ہے۔
یادرہے کہ پچھلے دو ماہ کے دوران قطیف کے درجنوں نوجوانوں کو بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے سکیورٹی فورسز کے کے ہاتھوں کریک ڈاؤن لگا کر گرفتار کیا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں شیعہ کارکنوں اور سعودی حکومت کے مخالفین کی گرفتاریوں کا سلسلہ ہمیشہ سے چلتا آیا ہے لیکن جون 2017 میں محمد بن سلمان کے مسند ولی عہدی پر بیٹھنے کے بعد سے اس طرح کی جبری گرفتاریوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اس طرح سے کہ فقط مئی 2019 میں سعودی حکومت نے 37 افراد کو پھانسی دی یا سرداسلحہ سے ان کا سر قلم کردیا۔